مشمولات

Monday, 11 September 2017

کھسیانی بلی کھمبا نوچے

لا ابالی باتیں:
کھسیانی بلی کھمبا نوچے
کہاوت ہے "کھسیانی بلی کھمبا نوچے"
کچھ ایسی ہی حالت وزیر اعظم نریندرمودی اور مرکز کی بی جے پی حکومت کی ہوگئی ہے۔ مودی نے پارلیمانی الیکشن سے قبل کالا دھن واپس لانے کا دعوی کیا۔ حکومت اپنے پورے سسٹم کو جھونک کر بھی کہیں کالے دھن کا سراغ نہیں پاسکی۔ کچھ نہیں سمجھ میں آیا تو پرانے نوٹوں کی چلت پھرت پر ہی پابندی عائد کردی کہ سارے پیسے بینک میں جمع ہوں گے تو اس میں کالادھن بھی چلا آئے گا۔ جیسے ملک میں کالا دھن رکھنے والے سارے دھنا لال مودی سے زیادہ بے وقوف ہوں۔ لیکن ملک کے کروڑوں غریب اور معصوم عوام کو لائن میں کھڑا کرنے کے بعد نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ ننانوے فیصد پیسے آر بی آئی کے پاس واپس آگئے لیکن اس میں کالا دھن کہیں نہیں تھا ممکن ہے رہا ہو تو وہ بھی دھل کر سفید پوش ہوگیا ہو۔ اب حکومت کیا کرےکبھی اکاؤنٹ کو آدھار سے لنک کرنے تو کبھی پین کو آدھار سے لنک کرانے کی ہدایت جاری کی اور اب موبائل کو آدھار سے لنک کروانے کا فرمان جاری ہوا ہے۔ اتنا سب اسی لیے ہے کہ کہیں تو کالے دھن کا سراغ ملے۔ یا کوئی بدھوا تو پین -آدھار -موبائل کے جال میں پھنسے اور اسی کو میڈیا میں مہینوں اتنا مشتہر کیا جائے کہ سارا کالان دھن اسی کے خزانے میں چھپا تھا جس کو ڈھونڈ لیا گیا۔  بیچاری عوام ہر حکم بجالانے پر مجبور بنی ہے۔ بہیترے تو بھکتی میں ایسے غرق ہیں کہ کچھ سوجھتا ہی نہیں اور جن کو سوجھتا ہے ان کے لیے تو
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
اب جو سرکاری فرمان کے آگے سر اٹھائے گا غدار وطن ہوگا جو بولے گا مارا جائے گا۔ کالا دھن واپس لانے کا جو طریقہ نریندر مودی اور ان کی حکومت اختیار کر رہی ہے اس میں تو وہ ملنے سے رہا۔ البتہ اس سے ان کی حکومت کرنے کی ناتجربہ کاری کا پردہ فاش ہوتا جارہا ہے۔ اس کی ہر چال نو دولتیے کی سی ہوتی جارہی ہے۔
 سنا ہے کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اب لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی نظر رکھے گا کہ اگر کسی نے استعمال کی مہنگی چیز پوسٹ کی تو ڈپارٹمنٹ اس کی آمدنی اور اخراجات کا موازنہ کرکے گھر پر چھاپہ مارے گا۔ گویا اب کسی مہنگی جگہ پر مہنگے سامان کے ساتھ سیلفی پوسٹ کرنے پر بھی ٹیکس طے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی نے مہنگے خواب دیکھنے کا ذکر پوسٹ کیا تو ڈپارٹمنٹ اس کو مشکوک لوگوں کی لسٹ میں تو رکھ دے۔ واضح رہے کہ اخلاق قتل معاملے کے ذریعہ حکومت نے گھر کی دیگچی برتن اور فریز کی جانچ کی ان کہی قانونی اجازت دے ہی دی ہے۔ وہ دن دور نہیں کہ حکومت انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کا ایک صیغہ لوگوں کے زیر جامہ (underwears)کی جانچ کے لیے بھی تشکیل دے گی اور زیادہ مہنگے زیر جامہ زیب تن کئے پکڑے جانے پر آمدنی سے زیادہ املاک رکھنے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے کورٹ میں ثبوت پیش کرنے کے لیے اسے موجوده حالت میں سیل کردے گی۔


No comments: