مشمولات

Saturday, 24 October 2015

انتخابی عمل میں مصروف لاکھوں ڈرائیور حق رائے دہی سے محروم

احتشام الحق
 ایک جمہوری ملک ہونے کی حیثیت سے آئین ہند کے حصہ 15کے آرٹیکل  326کے تحت بھارت کے ہر شہری کو جو ۸۱ سال سے کم عمر کا نہ ہو اور اس آئین یا متعلقہ مجلس قانون ساز کے بنائے ہوئے کسی قانون کے تحت عدم سکونت، فتور عقل، جرم، یا رشوت ستانی یا بدعنوانی کے بنا پر نا اہل نہ ہو ، بلا امتیاز یہ آئینی حق حاصل ہے کہ وہ انتخاب میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے۔ لیکن یہ عجیب اتفاق ہے کہ آزادی کے بعد سے اب تک سرکاری ملازمین کو بیشتر مواقع پر انتخاب میں مصروف کرائے جانے کے سبب اس حق سے محروم ہوجانا پڑا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس سے قبل بھی کئی بار ایسی کوششیں کی ہیں کہ ملازمین حق رائے دہی کا پورا پورا استعمال کریں تاہم ابھی تک اس کو صد فیصد یقینی نہیں بنایا جاسکا ہے۔ رواں اسمبلی انتخاب میں ہر ضلع میں اس کو یقینی بنانے کے لیے جنگی پیمانہ پر کام کیا جارہا ہے اور حتی الامکان کوشش ہورہی ہے کہ ہر ملازم کو بیلٹ پیپر کے ذریعہ حق رائے دہی کا موقع ملے۔ اس کے لیے انتخاب میں مصروف کئے جانے والے ملازمین سے فارم ۲۱ حاصل کئے گئے ہیں تاکہ انہیں بیلٹ ووٹ فراہم کرایا جاسکے۔ جس طرح کی کوششیں ہورہی ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بار اگرملازم رائے دہندہ خود دست کش نہ رہا یا اس نے فارم ۲۱ بالکل صحیح پر کرکے دیا ہے تو اسے بیلٹ ووٹ کے ذریعہ حق رائے دہی کے استعمال کا موقع ضرور مل جائے گا اور اپنا ایک ووٹ دے کر جمہوری عمل کو مستحکم اور مضبوط بنانے میں اپنی شہری ذمہ داری کو ادا کرے گا۔اگر ایسا یقینی ہوجاتا ہے تو الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو قابل تعریف کہا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ہر ضلع میں سیل کی تشکیل دی گئی ہے اور اس میں درجنوں عملہ کو لگایا گیا جو پوری تندہی سے اس کام کو انجام دے رہے ہیں۔ دربھنگہ ضلع کو سامنے رکھیں تو اس بار یہاں تقریبا ۲۱ ہزار فارم ۲۱ جمع کئے گئے ہیں جنہیں بیلٹ ووٹ فراہم کرنے کی تیاری تقریبا مکمل بھی کرلی گئی ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ ضلع بھر میں ہزاروں ایسے لوگ ہیں جو سرکاری ملازم نہ ہوتے ہوئے بھی انتخابی میکانز م کا حصہ بننے کی وجہ سے حق رائے دہی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ انتخاب کو مکمل کرانے کے لیے ہر ضلع میں ہزاروں پرائیویٹ گاڑیوں کوبھی کرایہ پر لیا جاتا ہے اور گاڑیوں کو ڈرائیور کے ساتھ انتخاب کے دن استعمال میں لایا جاتا ہے۔ انتخابی کاموں میں مصروف ہونے کی وجہ سے ضلع بھر میں ہزاروں اور ریاست بھر میں لاکھوں ڈرائیور حق رائے دہی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ جبکہ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں ، حق رائے دہی کا استعمال جن کے ہاتھوں میں ہوتا ہے، اگر وہ انتخاب کے دن انتخابی امور میں مصروف نہ کئے جائیں تو اپنے بوتھ پر جاکر اپنے اپنے ووٹوں کا استعمال بھی کرتے۔ اس طرح ریاست سے لاکھوں لوگ موقع ملنے اور ریاست بلکہ اسمبلی اور ضلع میں موجود رہنے کے باوجود حق رائے دہی سے محروم ہوجاتے ہیں۔چونکہ جمہوریت میں تمام ووٹ یکساں قیمت کے ہوتے ہیں اس لیے اتنی بڑی تعداد کا موقع ملنے کے باوجود موقع کا چھن جھانا اور حق رائے دہی سے محروم ہوجانا جمہوری عمل کو کمزور بناتا ہے اور اختیار سلبی کا معاملہ بن جاتا ہے۔حالانکہ یہ بھی ڈرائیوروں کا ایک مخصوص طبقہ ہے، اپنے پیشہ سے متعلق جن کے کچھ عمومی مسائل ہوسکتے ہیں اور حق رائے دہی میں ان مسائل کو وہ سامنے رکھ بھی سکتے ہیں۔ حالانکہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب تک ہر الیکشن میں حق رائے دہی سے محروم ہونے کے باوجود اس طبقہ کو اپنی اس محرومی پر کوئی پریشانی نہیں رہی اور انہوں نے کبھی الیکشن کمیشن کے سامنے اپنی بات رکھنے کی کوشش بھی نہیں کی ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن کی نظر کے سامنے یہ مسئلہ اہمیت کا حامل بن سکا ہے۔
اس سلسلہ میں نمائندہ نے چیف الیکشن آفیسر بہار سے بھی بذریعہ ای میل اس بابت جاننا چاہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے ایسے لوگوں کے حق رائے دہی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی حل نکالا ہے لیکن تادم تحریر ان کا جواب حاصل نہیں ہوسکا۔ وہیں آٹو رکشا یونین کے صدر اور بس مالک نوین کھٹک سے پوچھے جانے پر کہا کہ ہمیں بہت دکھ ہے ہر انتخاب میں آٹو،میجک، کار، جیپ، بس، ٹرک اور ٹریکٹر وغیرہ کو انتخاب میں لینے کی وجہ سے ان کے ڈرائیور ووٹ دینے محروم ہوجاتے ہیں حالانکہ سرکاری ملازم کی طرح ان ڈرائیوروں پر کوئی پابندی بھی نہیں ہے ۔اور نہ وہ سرکاری فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ اس کے باوجود اگر جمہوریت کے عظیم تہوار میں ہم سے کوئی کام لیا جاتا ہے تو ہماری خوش نصیبی ہے لیکن اس کے ساتھ ووٹ کا حق چھین لیا جانا ایک بد نصیبی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتخاب میں کام لئے جارہے ڈرائیوروں کو ووٹ دینے کا کوئی مکمل انتظام کیا جائے۔ 

No comments: